پاک چین اقتصادی راہداری کی کامیابی سے چین کو ملاکا کی بحری گزر گاہ پر بالادستی حاصل ہوجائے گی اور اس منصوبے کے تحت ایف او ڈبلیو کے زیر اہتمام 870کلو میٹر ایک شاہراہ زیر تعمیر ہے جس کے لیے اب تک 25سول اور فوجی پاکستانی شہید ہو چکے ہیں
افواج پاکستان نے اس منصوبے کی سکیورٹی کے لیے دس ہزار جوانوں پر مشتمل ایک ڈویژن قائم کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ چینی ماہرین، انجینئرز اور سرمایہ کاروں کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اگلے ہفتے چین کی پیپلز آرمی کا اعلیٰ سطح وفد پاکستان کادورہ کرے گا اور سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کرکے سکیورٹی امور کا جائزہ لے گا۔ پاکستان میں چین کے سفیر نے کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر معیشت اور تجارت کا مرکز بن جائے گا جو مڈل ایسٹ کو سینٹرل ایشیا سے ملادے گا۔ چین کی کمپنیاں پاکستان کے مختلف شعبوں میں نہ صرف سرمایہ کاری کررہی ہیں بلکہ چین کی ٹیکنالوجی بھی پاکستان میں منتقل ہورہی ہے تاکہ پاکستان مستحکم اور پر امن ملک بن جائے۔
’’پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ جیو سٹریٹجک اور جیو اکنامک کے حوالے سے عظیم مرکزی منصوبہ ہے جو چین کے صوبہ شی جیانگ کو کاشغر اور شاہراہِ قراقرم کے ذریعے گوادر سے ملائے گا جس کے لیے 46ارب ڈالر کی بے مثال سرمایہ کاری کی جائے گی۔ گوادر تجارت اور معیشت کے لیے اہم عالمی مرکز بن جائے گا‘‘۔ ایرک میسی نے کہا ’’اقتصادی راہداری جغرافیائی سیاسیات سے اقتصادی سیاسیات کا منصوبہ ہے۔ پاک چین دوستی دلوں کے راستے ہمارے لہو میں شامل ہوکر ایک عظیم عقیدے کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ اس عظیم منصوبے کی بروقت تکمیل اور خاطر خواہ نتائج کے حصول کے لیے حکومت کی گڈ گورنینس لازمی ہے‘‘۔
پاکستان اور چین کے ماہرین اس منصوبے کی تکمیل کو بروقت بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اقتصادی راہداری اور ایٹمی صلاحیت کے حوالے سے عالمی تحفظات پر بھی امریکہ میں گفتگو کریں گے کی ہے اور امریکی لیڈروں کو اعتماد میں لیا ہے ۔